CURIOUS-MINDS متجسس ذہن

Monday, September 19, 2016

quran me bar bar surah banane ka challenge kiyu badlta raha ?

سوال  :
یہ جو قرآن کی مثل پیش کرنے کا چیلنج تھا , میں نے سنا ہے کہ قرآن نے بار بار اس چیلنج کو بدلا ۔ اس کے پیچھے بقول معترضین , وجہ یہ تھی کہ جب 1 سورہ بنانے کا چیلنج دیا گیا تو وہ
پیش کر دی گئی, اس کے بعد اس چیلنج کو بڑھا کر 10 سورہ بنانے کا چیلنج دیا گیا ,
راہنمائی فرمائیں ,
یہ چیلنج اگر قبول نہیں ہوا تھا, یا ا سکا جواب نہیں دیا گیا تھا تو مزید چیلنج کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟




تعاقب

بعض مشرکین یہ الزام لگاتے تھے کہ محمد رسول اللہ (ﷺ) نے خود یہ قرآن گھڑ لیا ہے۔

اللہ تعالی نے عربوں کو سورہ بنی اسرائیل کی مندرجہ ذیل آیت میں چیلنج کی: 

قُلْ لَئِنِ اجْتَمَعَتِ الإنْسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَنْ يَأْتُوا بِمِثْلِ هَذَا الْقُرْآنِ لا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا (٨٨)

"
اے نبی (ﷺ) !) کہ دیجیئے اگر سب انسان اور جن اس بات پر جمع ہوجائیں کہ اس قرآن کا مثل بنا لائیں تو وہ اس جیسا نہیں لاسکیں گے، اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں نہ ہوں۔ " 

پھر اس چیلنج کو سورۃ ھود کی حسب ذیل آیت کے ذریعے سے آسان بنا دیا گیا:

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (١٣)

"
کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے ( اپنے پاس سے ) یہ (قرآن) گھڑ لیا ہے؟ ( سو اے نبی! ()) کہ دیجیئے: پھر لے آؤ تم بھی دس سورتیں ویسی ہی گھڑی ہوئی اور ( مدد کیلئے ) بلا لو جسے تم بلا سکو اللہ کے سوا، اگر تم سچے ہو۔ " 

 
سورۃ ھود 11 آیت 13

بعد میں سورۃ یونس کی مندرجہ ذیل آیت میں چیلنج کو آسان تر بنا دیا گیا:

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (٣٨٩)

"
کیا وہ ( کافر ) کہتے ہیں کہ اس ( رسول ) نے اسے گھڑ لیا ہے ؟ ( اے نبی! )کہ دیجیئے: تم تو اس جیسی ایک ہی سورت لے آؤ ( مدد کے لیے ) اللہ کے سوا جن کو بلا سکتے ہو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔ " 

)
سورۃ یونس 10 آیت 38 (

آخر کار سورۃ بقرہ میں اللہ تعالی نے اس چیلنج کو مزید آسان بنا دیا اور یہ کہا:

وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (٢٣)فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَلَنْ تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ (٢٤)
"
اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا تو تم اس جیسی ایک سورت ہیلے آؤ، اور بلا لاؤ اپنے حمایتیوں کو سوائے اللہ کے، اگر تم سچے ہو، پھر اگر تم ایسا نہ کرسکو، اور تم کر بھی نہیں سکتے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ( اور جو ) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ " 

)
سورۃ البقرہ 2 آیات 23 تا 24 (

یوں اللہ تعالی نے اپنے چیلنجوں کو انتہائی آسان بنا دیا۔ یکے بعد دیگرے نازل ہونے والی آیات قرآن کے زریعے سے پہلے مشرکوں کو چیلنج دیا گیا کہ وہ قرآن جیسی کوئی کتاب لاکر دکھائیں، پھر ان سے کہا گیا کہ قران کی سوروں جسی دس سورتیں لاکر دکھا دو اور آخر میں انہیں چیلنج کیا گیا کہ چلو قرآنی سورتوں سے ملتی جلتی کوئی ایک ہی سورت پیش کردو۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سورۃ بقرہ کی آیات نمبر 23 اور 24 ( جو بعد میں نازل ہوئیں ) پہلی تین آیات سے متضاد ہیں، تضاد سے مراد ایسی دو چیزوں کا ذکر ہے جو بیک وقت موجود نہیں ہوسکتیں یا آبیک وقت وجود میں نہیں آسکتیں۔

قران کریم کی پہلی ایات، یعنی منسوخ آیات اب بھی کلام الہٰی ہیں اور ان میں بیان کردہ ہدایت آج بھی عین حق ہے، مثال کے طور پر یہ چیلنج کہ قرآن جیسا کلام لا کر دکھاؤ، آج بھی برقرار ہے، اسی طرح عین قرآن جیسی 10 سورتیں یا ایک سورت پیش کرنے کا چیلنج بھی بدستور قائم ہے اور قرآن کریم سے کسی حد تک ملتی جلتی ایک ہی سورت لانے کا چیلنج بھی برقرار ہے۔ یہ چیلنج سابقہ چیلنجوں کے منافی نہیں لیکن یہ دوسرے چیلنجوں کے مقابلے میں آسان ہے۔ اگر آخری چیلنج کا جواب بھی نہیں دیا جاسکتا تو کسی شخص کیلئے باقی تین مشکل چیلنجوں کا جواب دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

فرض کیجیئے میں کسی شخص کے بارے میں یہ کہتا ہوں کہ وہ اتنا کند ذہن ہے کہ وہ سکول میں دسویں جماعت پاس کرنے کے قابل بھی نہیں، بعد ازاں میں کہتا ہوں کہ وہ پانچویں جماعت بھی پاس نہیں کرسکے گا۔ آخر میں میں کہتا ہوں کہ وہ اتنا نالائق ہے کہ کے جی بھی پاس نہیں کرسکے گا جبکہ سکول میں داخلے کے لیے کےجی، یعنی کنڈر گارٹن میں کامیابی لازم ہے، گویا بالفعل میں یہ کہ رہا ہوں کہ مذکورہ شخص اتنا کند ذہن ہے کہ وہ کے جی پاس کرنے کے قابل بھی نہیں۔ میرے چاروں بیانات ایک دوسرے کی نفی نہیں کرتے، لیکن میرا چوتھا بیان اس طالب علم کی ذہنی استعداد کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔ اگر کوئی طالب علم کے جی کلاس پاس نہیں کرسکتا تو اس کے لیئے پہلی جماعت، پانچویں جماعت یا دسویں جماعت پاس کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یوں اللہ کے چیلنج اور آیات میں کوہ تعارض نہیں۔ واللہ اعلم

سوال  :

علمی بد دیانتی یا غلطی؟ __________
میری گزارش یہ ہے کہ اولین چیلنج سورت یونس میں دیا گیا اور ایک سورہ بنانے کا کیا گیا, ترتیب نزول کے اعتبار سورہ یونس مکی سورہ ہے اور اسکا نزولی ترتیب کا نمبر 51 ہے,
جبکہ سورہ ھود , جو کہ مکی ہے, اور اسکا ترتیب نزول میں نمبر 52 ہے, اور اسی 52 نمبر میں 10 آیات کا چیلنج دیا گیا ۔
میں علماء کرام کے متعلق حسن ظن رکھتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ مجھ جیسے کم علموں کو , خالی خولی مطمئن کرنے کی غرض سے , علمی بد دیانتی کے مرتکب نہیں ہونگے ۔

تعاقب

ترتیب کا ثبوت۔ 
سورہ بنی اسرائیل جس میں قرآن کی مثل کا چیلنج دیا گیا، پھر سورہ ہود میں کم کر کے ایک سورت کیا گیا یہ دونوں مکی سورتیں ہیں اور مکہ میں نازل ہوئیں ہجرت سے پہلے۔ 
جبکہ 
سورۃ بقرہ جس میں چیلنج کو مزید کم کر کے ایک سورۃ کیا گیا یہ مدنی سورۃ ہے اور بعد میں مدینہ میں نازل ہوئ۔ 
پس ثابت ہوا کہ پہلے چیلنج بڑا دیا گیا، یہ بھی پورا نہ کر سکے تو اس کو کم کر کے آسان کر دیا گیا اور وہ یہ بھی نہ کر سکے۔ 


سوال  :

یاد رہے کہ اولین دونوں چیلنج مکہ میں دئے گئے , جبکہ آخرالذکر سورہ بقرہ والا چیلنج, ہجرت کے بعد نئے سرے سے, نئے مخاطبین کو دیا گیا , جنہیں پھر سے 1 سورہ بنانے کا کہا گیا

تعاقب

محترم ! معزرت کے ساتھ   
تو محترم پہلی بات " دو چیلنج نہیں تین چیلنج ہیں مکہ میں۔ 
پہلا چیلنج سورہ بنی اسرائیل میں ہے پورا قرآن بنانے کا۔ اس سے آپ کیوں شروعات نہیں کر رہے۔ کہ پہلے پورے قرآن کا چیلنج دیا ۔۔۔۔ اس کے بعد رعایت کر کے کم کیا گیا ؟ اس بات کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی۔ یہ بتائیں پھر آگے چلتے ہیں۔

جاری ہے 

بینجامن مہر 

benjamin mahr 


No comments:

Post a Comment