CURIOUS-MINDS متجسس ذہن

Wednesday, September 7, 2016

SHARAB KA ISTEMAL ISLAM ME KIYU HARAM HAI

اعتراضات کے جوابات۔ اعتراض 18
شراب کی ممانعت میں کیا حکمت ہے ؟

"شراب کا استعمال اسلام میں کیوں حرام کیا گیا ہے ؟ "



قدیم وقتوں سے شراب انسانی معاشرے کے لیے مصیبت اور عذاب کا باعث بنتی چلی آرہی ہے، آج پوری دنیا میں ان گنت انسانی جانیں اس اُم الخبائث کی نذر ہوتی ہیں۔ اور لاکھوں انسان شراب نوشی کے نتیجے میں مصائب کا شکار ہوتے ہیں۔ معاشرے کے بہت سے مسائل کی جڑ یہی شراب خانہ خراب ہے۔ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح، بڑھتی ہوئی ذہنی بیماریاں اور لاکھوں کی تعداد میں ٹوٹنے والے گھر شراب ہی کی تباہ کاریوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
قرآن میں شراب کی ممانعت :
قرآن عظیم میں شراب کی ممانعت کا حکم مندرجہ ذیل آیت میں آیا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأنْصَابُ وَالأزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (٩٠)
" اے ایمان والو! شراب ، جوا، بُتوں کے آستانے اور فال کے تیر سب گندے کام ہیں۔ ان سے بچو تا کہ تم کامیاب ہوجاؤ۔"
( سورۃ المائدہ 5 آیت 90)
بائبل میں شراب کی ممانعت :
بائبل میں شراب نوشی کو مندرجہ ذیل فقرات میں منع کیا گیا ہے۔ عہد نامہ عتیق کی کتاب امثال میں ہے:
" شراب ایک فریبی مشروب ہے، بلا نوشی غضبناک ہے، جو بھی اس کے فریب میں آتا ہے یہ اُسے دیوانہ کردیتی ہے۔" ( امثال 20/1 )
اور عہد نامہ جدید میں کہا گیا ہے:
"اور شراب میں دھت نہ رہو۔" ( افسیوں کے نام خط : 5/18)
شراب بدی کے خلاف، مدافعاتی نظام کو معطل کرتی ہے۔
انسان کے دل و دماغ میں بُرائی سے روکنے والا نظام ہوتا ہے جسے نفس لوّامہ کہتے ہیں۔ یہ نفس لوّانہ انسان کو غلط کام کرنے سے روکتا ہے۔ مثلاً ایک آدمی عام طور پر اپنے ماں باپ اور بڑوں سے بات کرتے وقت بُری زبان استعمال نہیں کرتا۔ اسے رفع حاجت ضرورت پیش آجاتی ہے تو نفس لوامہ اسے اوروں کے سامنے ایسا کرنے سے روکتا ہے۔ اس لیے وہ بیت الخلاء ہے یا دُور جاکر اوٹ میں قضائے حاجت سے فارغ ہوتا ہے۔
جب ایک شرخ شراب پیتا ہے تو اُسے برائی سے روکنے والا نظام خود ہی رُک جاتا ہے۔ چنانچہ وہ ایسی حرکات کرتا ہے جو اس کے خصائل میں شامل نہیں ہوتیں۔ مثال کے طور پر وہ شراب کے نشے میں بُری اوار غلیظ زبان استعمال کرتا ہے وہ اپنی غلطی محسوس نہیں کرسکتا، خواہ وہ اپنے ماں باپ سے ہی مخاطب ہو۔ بہت سے شرابی اپنے کپڑوں میں پیشاب بھی کردیتے ہیں۔ وہ صحیح طریقے سے بات کرسکتے ہیں نہ ٹھیک طریقے سے چل سکتے ہیں حتی کہ مار پیٹ پر بھی اُتر آتے ہیں۔
شراب، خوری اور کبیرہ گناہوں کا ارتکاب :
امریکی محکمہ انصاف کے بیورو آف جسٹس کے ایک سروے کے مطابق امریکہ میں صف 1996ء کے دوران میں زناء بالجبر کے روزانہ 2713 واقعات پیش آئیے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ان زانیوں میں اکثیرت ان کی تھی جو ارتکاب کے وقت نشے میں مدہوش تھے۔ عورتوں سے چھیڑ چھاڑ کے زیادہ تر واقعات بھی مجرموں کی شراب نوشی کا نتیجہ تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق 8 فیصد امریکی محرمات سے مباشرت کرتے ہیں۔ یعنی ہر بارہ میں سے ایک شخص اس گناہ میں ملوث ہے۔ ایسے تقریباً تمام واقعات میں کوئی ایک نشے میں ہوتا ہے یا دونوں۔
ایڈز جيسی خوفناک بیماری کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ شراب نوشی ہے۔
کبھی کبھار شراب نوشی :
بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ تو سماجی شرابی ہیں۔ یعنی کبھی کبھار موقع ملے پر پی لیتے ہیں، وہ یہ دعوٰ کرتے ہیں کہ وہ بلا نوش نہیں اور صرف ایک یا دو جام پیتے ہیں، انہیں خود پر کنڑول ہوتا ہے اور ان کو نشہ نہیں ہوتا۔ تحقیقات بتاتی ہیں کہ شروع میں ہر بلا نوش سماجی شرابی ہوتا ہے، ایک بلا نوش بھی یہ سوچ کر شراب پینا شروع نہیں کرتا کہ وہ عادی شراب نوش بننا چاہتا ہے۔ کوئی بھی سماجی شرابی یہ نہیں کہ سکتا کہ میں کئی سال سے شراب پی رہا ہوں اور مجھے اپنے آپ پر اتنا کنڑول ہے کہ میں ایک دفعہ بھی نشے کا شکار نہیں ہوا۔
چُھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی :
فرض کریں کہ ایک " سماجی شرابی " صرف ایک دفعہ ضبط نفس کھو بیٹھتا ہے۔ نشے کی حالت میں وہ زنا بالجبر یا اپنی کسی محرم سے مباشرت کر گزرتا ہے۔ اس کے بعد وہ پچھتائے اور شرمندہ بھی ہو تب بھی احساس جرم ساری زندگی اس کے ساتھ رہے گا۔ زنا کا مرتکب اور اس کا شکار ہونے والی عورت دونوں کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
حدیث میں شراب کی ممانعت :
سنن ابن ماجہ کی کتاب نمبر 30 میں شراب کی واضح حرمت آئی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا:
" لا تشرب الخمر، فانھا مفتاح کل شر "
" شراب مت پیو، بے شک یہ ہر بُرانی کی چابی ہے۔"
( سنن ابن ماجہ، باب الخمر مفتاح کل شر، حدیث 3371)
" کل مسکر حرام وما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام "
" ہر نشہ لانے والی شے حرام ہے، اور جس کی زیادہ مقدار نشہ لائے اس کی تھوڑی بھی حرام ہے "
( سنن ابن ماجہ، الأشربہ، الأشربہ، باب ماأسکر کثیرہ فقلیلہ حرام، حدیث : 3392)
گویا شراب کا چھوٹا گھونٹ اور چُسکی بھی حرام ہے :
نہ سرفف وہ لوگ جو شراب پیتے ہیں۔ ان پر اللہ کی لعنت ہے بلکہ وہ لوگ جو بالواسطہ یا بلا واسطہ اس کا لین دین کرتے ہیں اُن پر بھی اللہ کی لعنت ہے۔
حضرت انس (رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا:
" لُعنت الخمر علی عشرۃ اوجہ: بعینھا و عاصرھا، و معتصرھا، و بائعدا، و مبتاعھا، وحاملھا، والمحمولہ الیہ، واکل چمنِھا، و شاربھا وساقیھا۔
"اللہ نے شراب پر دس وجوہ سے لعنت فرمائی ہے۔ () نفس شراب پر () اسے کشید کرنے والے پر () جس کے لیئے کشید کی جائے اس پر () اس کے بیچنے والے پر () اور جو اسے خریدے اس پر () شراب لے جانے والے پر () اور جس کی طرف لے جائی جائے اس پر () شراب کی قیمت کھانے والے پر () اسے پینے () اور پلانے والے پر " ( )
(سنن ابن ماجہ، الأشربہ، باب لعنت الخمر علی عشرہ أوجہ ، حدیث: 3380)

شراب سے لاحق ہونے والی بیماریاں :
شراب اور دوسری نشہ آور اشیاء کے اسستعمال سے منع کرنے کی بہت سی سائنسی وجوہ بھی ہیں۔ دنیا مین شراب نوشی کے باعث سب سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں۔ ہر سال شراب نوشی کی وجہ سے لاکھوں افارد مرجاتے ہیں۔ مجھے شراب کے تمام بُرے اثرات کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں لیکن عام طور پا س اس سے جو بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

1) جگر کا سرطان بہت مشہور بیماری ہے، جو شراب نوشی کی وجہ سے لگتی ہے۔
2) معدے کی نالی کا شرطان ، بڑی آنت کا سرطان وغیرہ۔
3) معدے کی نالی، معدے ، لبلبےاور جگر کی سوزش کا تعلق شراب نوشی سے ہے۔
4) دل کے عضلات کا تباہ ہوجانا (Cardiomyopathy)، بلڈ پریشر کابڑھنا (Hypertension) ، دل کی شریان کا خراب ہونا (Coronary Artherosclerosis) دل کی تکلیف ( انجائنا) اور دل ککے دورے ، ان تمام عوارض کا تعلق کثرت ِ شراب نوشی سے ہے۔
5) مختلف اعصابی و دماغی امراض (Peripheral Neuropathy, Cortical Atrophy,;) اور فالج کی مختلف اقسام میں پچھلے واقعات اک بار بار دہرانا بھی شراب نوشی کی کثرت سے رونما ہونے والی تھایا مین کی قلت کا نتیجہ ہے۔
6) یاداشت کا خرا ہونا (Werincke-Korsakoff Syndrome with Ammesia)
7) بیری بیری کا مرض اور دوسری بیماریاں بھی شراب نوشوں میں عام ہیں۔
8) ڈیلیریم ٹریمنس شراب نوشی سے بار بار لاحق ہونے والا سنگین عارضہ ہے۔ جو بعض اوقات آپریشن کے بعدرونما ہوتا ہے۔ بوض اوقات یہ موت کا باعث بن جاتا ہے۔ ذہنی اختلال، دہشت ، گھبراہٹ اور وہم اس کی علامات ہیں۔
9) اینڈوکرائن ( درون افرازی ) غدود کی خرابیاں، مثلاً
Mxyodema, Hyperthyroidism, Florid cushing
10) کون کے سرخ ذرات کے عوارض ، فولک ایسڈ کی کمی، خون کی کمی اور اسکے نتیجے میں Mycirocytic Anemia اور خون میں سرخ ذرات کی کمی (انیمیا) اور یرقان وغیرہ کی بیماریاں بھی شراب نوشی کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔
11) خون کےکے سفید ذرات (Platelets) میں کمی اور ان کی دیگر خرابیاں
12) عام استعمال ہونے والی دوائی فلیجل (میٹرو نیڈازول) کا شراب کے ساتھ بہت بُرا ردِ عمل ہوتا ہے۔
13) جسم کا بار بار عفونت (Infection) میں مبتلاء ہونا اور بیماریوں کے خلاف مدافعتی نظام میں خرابی کثرت سے اور طویل عرصے تک شراب نوشی کا نتیجہ ہیں۔
14) چھاتی کی عفونت ، نمونیا ، پھیپھڑوں میں سوزش، ہوائی چھالا (Emphysema) اور پھیپھڑوں کی دق (ٹی بی) یہ سب شراب سے پیدا ہونے والی عام بیماریاں ہیں۔
15) بلانوش نشے میں عموماً قے کرتاہے۔ وہ عضلات جو سانس کی نالی کو محفوظ رکتھے ہیں، مفلوج ہوجاتے ہیں تو قے عموماً پھیپھڑوں میں چلی جاتی ہے۔ جو نمونیئے اور پھیپھڑوں میں خرابی کا باعث بنتی ہے، بعض اوقات اس کی وجہ سے دم گھٹ جاتاہے اور موت واقع ہوجاتی ہیے۔
16) عورتوں میں شراب کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں۔ شرابی عورتوں میں مردوں کی نسبت جگر کے خلیات کی توڑ پھوڑ زیادہ ہوتی ہے۔ خاص طو رپر حاملہ عورت مین شراب کے استعمال سے نومولود پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔
17) جلد کی بیماریاں بھی شراب نوشی کی بدولت ہوتی ہیں۔
18) جلدی بیماریاں، گنجا پن (Alopecia)، ناخنوں کا ٹوٹنا، ناخنوں کے گرد عفونت (Infection) اور باچھوں میں
19) سوزش بھی شراب نوشی سے پیدا ہونے والی عام بیماریاں ہیں۔

شراب نوشی ایک بیماری ہے :
ڈاکٹر اب شراب کے معاملے میں آزاد خیال ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس کو نشے سے زیادہ بیماری کا نام دے دیا ہے۔
اگر شراب ایک بیماری ہے تو یہ واحد بیماری ہے جو:

1) بوتلوں میں بیچی جاتی ہے۔
2) اس کے اختبارات اور جرائد میں اور ریڈیو و ٹیلی ویژن پر تشہیر کی جاتی ہے۔
3) شراب نوشی کے اڈوں کا لائسنس دیا جاتا ہے۔
4) یہ گورنمنٹ کے لیئے ریونیو اکٹھا کرتی ہے۔
5) بڑی شاہراہوں پر خوفناک اموات کا باعث بنتی ہے۔
6) خانگی زندگی کو تباہ کردیتی ہے۔ اور جرائم کی شرح میں اضافہ کرتی ہے۔
7) یہ جراثیم یا وائرس کے بغیر ہی بنی نوع انسان کے لیے تباہی لاتی ہے۔

شراب نوشی شیطانی ہتھکنڈا ہے :
شراب نوشی محض بیماری نہیں، شیطانی ہتھکنڈا ہے، اللہ جل جلالہ نے اپنی بے پایاں حکمت سے ہمیں شیطان کے پھندے سے بچنے کے لیے خبردار کیا ہے۔ اسلام دینِ فطرت ہے ۔ یہ انسان کا فطری مذہب ہے، اس کے تمام احکامات انسان کی اسلی اور فطری حالت برقرار رکھنے کیلئے ہیں، لیکن شراب ایک فرد اور ایک معاشرے کو اس کی فطرت سے ہٹا دیتی ہے، یہ انسان کو حیوان کے درجے سے بھی گرا دیتی ہے۔ حالانکہ وہ اشرف المخلوقات ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ان تمام وجوہ کی بناء پر اسلام میں شراب حرام ہے۔

No comments:

Post a Comment